بھولے بھٹکے جو ترے گھر میں چلے آتے ہیں || داغ دہلوی
بھولے بھٹکے جو ترے گھر میں چلے آتے ہیںاپنی تقدیر کے چکر میں چلے آتے ہیں
وحشت ایسی ہے کہ سائے سے بھی میں کہتا ہوں
آپ کیوں میرے برابر میں چلی آتے ہیں
تھک کے بیٹھوں بھی جو دشت میں تو سر پھرتا ہے
پاؤں کے چرخ مرے سر میں چلے آتے ہیں
داغ جا کر نہ پھرے سوۓ عدم اپنے رفیق
ہم تو سمجھے تھے کہ دم بھر میں چلے آتے ہیں
~داغ دہلوی